You are currently viewing طالبان کی تعریف کرنے والے برطانوی رکن پارلیمنٹ شدید تنقید کے بعد معافی مانگنے پر مجبور

طالبان کی تعریف کرنے والے برطانوی رکن پارلیمنٹ شدید تنقید کے بعد معافی مانگنے پر مجبور

لندن۔ سلوک نیوز۔ برطانوی ٹوری پارٹی کے رکن پارلیمنٹ اور پارلیمانی کمیٹی برائے دفاع کے چیئرمین ٹابیس ایلوڈ نے سوشل میڈیا پر افغانستان میں طالبان حکومت کی تعریف پر مبنی اپنی و یڈیو پر شدید تنقید کے بعد معافی مانگ لی۔ برطانوی ٹی وی کو دیے گئے انٹرویو میں ٹابیس ایلوڈ نے اپنے عمل پر پشیمانی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اس ویڈیو کلپ میں جو کہا تھا وہ ان کے سمجھنے میں غلطی کی وجہ سے تھا اور بعد میں انہوں نے وہ ویڈیو اپنے ٹوئٹر سے ڈیلیٹ بھی کر دی تھی۔ افغان صوبے ہلمند کے دورے کے دوران ٹوئٹر پر پوسٹ کی جانے والی ویڈیو میں انہوں نے کہا تھا کہ طالبان کی قیادت میں افغانستان تبدیل ہو رہا ہے، کرپشن کم ہو رہی ہے اور یہاں سکیورٹی کی صورتحال میں بھی بہتری دکھائی دیتی ہے۔ اپنی ویڈیو میں انہوں برطانوی حکومت پر افغانستان سے سفارتی تعلقات بحال کرنے اور سفارت خانہ دوبارہ کھولنے پر زور دیتے ہوئے کہا تھا کہ عورتوں کے حقوق کی صورتحال بہتر بنانے کیلئے یہی راستہ ہے۔ ویڈیو شیئر کرنے کے بعد برطانیہ میں ان کے تاثرات پر شدید تنقید کی گئی تھی، برطانوی پارلیمانی کمیٹی برائے دفاع کے رکن مارک فرینکوئس نے اس ویڈیو کو بہت ہی عجیب اور افغانستان میں طالبان حکومت کی تعریف قرار دیا تھا۔ برطانوی نشریاتی ادارے سے بات چیت کرتے ہوئے افغانستان کی پہلی خاتون اسپیکر فوزیہ کوفی کا کہنا تھا کہ برطانوی رکن پارلیمنٹ کے تاثرات افغانستان میں عورتوں کو درپیش مشکلات سے صریحاً چشم پوشی کو ظاہر کرتے ہیں۔ ٹوئٹر پر طالبان حکومت اور افغانستان سے متعلق ویڈیو شیئر کرنے کے بعد ٹابیس ایلوڈ کو پارلیمانی کمیٹی برائے دفاع کی چیئرمین کے عہدے پر بھی تحریک عدم اعتماد کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ اپنے انٹرویو کے دوران ٹابیس ایلوڈ کا کہنا تھا کہ نیک نیتی کے ساتھ کسی کی غلطیوں کی نشاندہی کرنا بہت ہی اہم بات ہے، اس وقت میرے ذہن میں جو آیا میں نے کہا، اب میں بین الاقوامی اسٹیج پر اس مسئلے کا حل تلاش کرنے کی کوشش کروں گا۔ ان کا کہنا تھا کہ میں انتہائی معذرت خواہ ہوں حالانکہ میرے الفاظ کو سیاق و سباق سے ہٹ کر سمجھا گیا ہے لیکن میں سمجھتا ہوں کہ دورے کے موقع پر میرے خیالات اور الفاظ کا انتخاب بہتر ہوسکتا تھا۔

Leave a Reply