پیرس ۔ سلوک نیوز۔ فرانس کے دارالحکومت پیرس میں گزشتہ ہفتے پولیس کی فائرنگ سے نوجوان کے قتل سے شروع ہونے والی جھڑپوں کے بعد احتجاج پر پابندی کے باوجود ہزاروں افراد سڑکوں پر نکل آئے۔ رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق پولیس نے پیرس کے مرکزی علاقے میں جمع ہونے والے مظاہرین کو منتشر کردیا اور بولیوارڈ میگنٹا کی طرف دھکیل دیا جہاں انہوں نے پرامن مارچ کیا۔ پیرس کے محکمہ پولیس نے اپنی ویب سائٹ پر جاری بیان میں کہا کہ کشیدگی کے پیش نظر منظم احتجاج پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔ پابندی کے باوجود احتجاج میں شامل ہونے والے ورکر فیلکس بوویریل نے کہا کہ فرانس میں ہمیں اب بھی اظہار رائے کی آزادی ہے لیکن خاص طور پر اجتماع کی آزادی خطرے میں ہے اور اس سے انہوں نے افسوس ناک قرار دیا۔ حکام نے فرانس کے شمالی شہر لیلے میں بھی احتجاج پر پابندی عائد کردی ہے تاہم مارسیلی میں مختلف انداز میں سٹی سینٹر کے باہر مارچ کیا گیا۔ فرانس کے وزیرداخلہ گیرالڈ ڈارمینن نے کہا کہ رواں ہفتے 3 ہزار سے زائد افراد جن میں سے اکثر نوجوانوں کو گرفتار کیا گیا تھا اور جھڑپوں کے اختتام کے بعد 2 ہزار 500 عمارتوں کو نقصان پہنچا تھا۔ یاد رہے کہ فرانس میں 27 جون کو ٹریفک اسٹاپر پولیس کی فائرنگ سے 17 سالہ نوجوان ناہیل ایم کے قتل کے بعد شدید احتجاج شروع ہوا تھا اور پولیس زیرتفتیش ہے۔

پیرس میں پابندی کے باوجود ہزاروں افراد کا احتجاج
- Post author:Web Desk
- Post published:July 9, 2023
- Post category:دنیا
- Post comments:0 Comments